Tuesday, February 5, 2019

کھڑکیاں KHIRKIYAN


کھڑکیاں

کھڑکیوں کے سہارے جو میں نے تجھے دیکھا اجنبی بن کر
 تجھے یہ بھی خبر نہیں ترےگھر کے ساۓ ترا یار چھپا ہے
—-
اور جو میں نے دیکھی تری عبادت نماز کھڑکيوں سے
کاش! تری اس عبادت میں مری چاہت کی دعا  ہو
—-
کھڑکیاں کھلی چھوڑ کر تم مجھ  پہ  یہ ظلم  نہ کرو
اب تم سےبس یہی التجا ہے کہ پردہ گرا کر  رکھنا
—–
اے جھروکہ ترا نام بہت سنا ہےعشق کی داستانوں میں
جانو تو، ان کھڑکیوں نےتم ہی سےسیکھا ہے جھروکھا درشن
مرے اس فرسودہ قلم سے تری  ان حسیں اداؤں  کی  تعریف
 حسینائیں اور بھی امید میں کہ مرے لیےبھی کچھ لکھا جاۓ



No comments:

Post a Comment