آج تم نظر آئیں مرے شہر کی اک گلی میں
میں ڈھونتا رہا تجھے
ترے گھر کی گلی میں
-
اک خوبصورت لڑکی روزنکلتی ہے مری گلی سے
اک خوبصورت لڑکی روزنکلتی ہے مری گلی سے
میں چاہتا ہوں کچھ
کہوں پروہ ذرا مڑ کر تو دیکھے
-
خدا
کی قسم تری سلوک میں کوئی کمی نہ دکھی
بس
اک شکایت اپنے سے مرے خلوص کی
--
گلی گلی میں شور ہے مری بے وفائی کی
کوئی تو ا سےپوچھے
اس کی چاہت کی
اس کا کیا ہوگا جس کا دل ٹوٹا تری بے وفائی سے
اگر تم وفا کی امید رکھتی ہو تو اتنی بے وفا کیوں ہو
-
تری گھرکی گلیاں بھی تری
گذر کی تلاش میں رہتی ہیں
تم ذرا سلیقہ سے
نظر گرا کرچھپ چھپا کرآیا جایا کرو
-
لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اک گھر بنانے میں
تم کیوں نہیں سوچتی
اپنا گھر بسانے میں
No comments:
Post a Comment