Thursday, January 31, 2019

ادھوری زندگی Adhori Zindag



  ادھوری زندگی

یہ زندگی
میری
رہ گئ ادھوری
وہ ملی پر وہ  نہ ملی
لاکھ کوششیں کی
پر کچھ حاصل تو نہیں
یہ ہے مقدر کا کھیل 
جو ملی!  پر وہ بھی نہ ملی
ہے یہ فلسفہ مشھور
خودی کو کر بلند اتنا
پر یہ بھی کام آیا تو نہیں
ہر طرف مجھے دکھ رہا ہے ویرانیاں،
 ہر کوئی ہے آج پرایا 
اور یہ مری بربادیان
جو دکھ رہا ہے سبھی کو
اور یہ جو  ہیں اپنے
اور مانا جن کو میں نے اپنا 
 یہ بھی کام آۓ  تو نہیں
ان اپنوں کے ساتھ بھی ہے مجبوریاں 
اوروں نے،  جوسمجھ  پاے تو نہیں!
 پر میں سمجھا تو سہی! 
سنا ہے بنجر زمین بھی سنبل اگاتی ہے
گر ہو عمل نیک نیتی
ایسا ہوتا ہے  پر کبھی ایسا ہوتا  تو نہیں
اگر ہاتھوں کہ لکیروں میں لکھا  ہو فقیری
شکر خدا  کا کروں،  یہ فقیری ہی سہی
شکایت کروں کیوں اس پروردگار سے!
جس نے دی یہ زندگی
پر شکایت کروں کیوں نہ
 ایسی زندگی ہی کیا!
جس میں ہو  نہ آسودگی
یارو  دنیا اسی کا نام ہے
یہ دنیا جنت تو نہیں!
نظر عرفان

No comments:

Post a Comment